کیا کسی بھی یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں میں عوام نے ایک مہذب زندگی پائی ہے؟
یا حکومت کی مستیوں اورعیاشیوں کی قیمت ہمیشہ عوام نے ہی ادا کرنی ہے؟
ایک ایسا سوال جسکےجواب کی توقع نہیں ہے،کیونکہ جو بھی اقتدار میں آیا وہ وعدوں سے بھری گھٹری لیکر آیا اور ڈالروں سے بھرے اکاونٹس کیساتھ رخصت ہوا ہے،.
پھر ہر کوئی ملکی تباہی کا اور اپنی ناکامی کا الزام دوسروں پر ڈالتا ہے، یا تو پچھلی حکومتوں پر، یا پھر امریکہ، بھارت، افغانستان پر یا جنات پر۔۔۔۔
اور بےشعور عوام طوطے کیطرح رٹا ہوا اور انکا پڑھایا ہوا سبق دھراتی ہے۔۔۔۔۔_
😭
بعض کوڑھ مغز پاکستان کی ہر بربادی کا ذمہ دار افغانستان کو سمجھتے ہیں، اور ہر کس و نا کس افغانستان پر تنقید کرنا "حب الوطنی" اور اپنا حق سمجھتا ہے، افغانستان کی آبادی کو اپنی بربادی اور انکی ترقی پر جل بھن رہے ہیں،۔۔
ہم خود کیا ہیں اور کیا کررہے ہیں؟ کرپشن انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی بدستور 140ویں نمبر پر برقرار ہے،
- عدالتی نظام کی عالمی رینکنگ،میں 128 میں سے پاکستان کا 120واں نمبر ہے،
- ٹرانسپرینسی انٹرنیشنل کے پاکستان میں ہونے والے 'نیشنل کرپشن پرسیپشن سروے کیمطابق، پاکستان میں پولیس کے بعد ٹینڈر اور حکومتی ٹھیکوں کا شعبہ جبکہ تیسرے نمبر پر عدلیہ سب سےزیادہ کرپٹ ہے۔ اسکے علاوہ شعبہ تعلیم ماضی کےمقابلے میں زیادہ کرپٹ ہوا ہے اور یہ چوتھا کرپٹ ترین شعبہ ہے۔
یہ ملک کے ستون ہیں اور انکی صرف چند مثالیں ہیں، مگر نہیں جی افغانستان افغانستان۔۔۔۔
خود سدھر جاو، ملک سدھر جائیگا!_